بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ
والصلاة والسلام على خاتم النبيين
Among the modern-day so-called “Islamic scholars” who have dissented from the mainstream view on the descent of Messiah Jesus is Wahiduddin Khan (1925-2021):
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حضرت مسیح آسمان میں زندہ ہیں اور آخری زمانے میں وہ جسمانی طور پر آسمان سے اتر کر زمین پر آئیں گے اور دجّال کو قتل کریں گے۔ یہ تصور اگرچہ لوگوں میں کافی پھیلا ہوا ہے، مگر وہ اپنی موجودہ صورت میں نہ قرآن سے ثابت ہوتا ہے، اور نہ احادیث سے۔ حدیث کی مختلف کتابوں میں تقریبا دو درجن معتبر روایتیں ہیں جن میں مسیح کے ظہور کا بیان پایا جاتا ہے۔ لیکن قابل غور بات یہ ہےکہ ان میں سے کسی روایت میں صراحتا یہ الفاظ موجود نہیں کہ مسیح جسمانی طور پر آسمان سے اتر کر زمین پر آئیں گے۔اس سلسلے میں جو بات ہے، وہ صرف یہ ہے کہ روایتوں میں نزول اور بعث کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ مگر صرف اس لفظ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت مسیح آسمان سے اتر کر نیچے زمین پر آئیں گے۔ عربی زبان میں نزول کا لفظ سادہ طور پر آنے کےمعنی میں استعمال ہوتا ہے، نہ کہ آسمان سے اترنے کہ معنی میں۔ اسی اعتبار سے مہمان کو نزیل کہا جاتا ہے، یعنی آنے والا۔ اسی طرح بعث کے لفظ میں بھی آسمان سے اترنے کا مفہوم شامل نہیں ہے۔ بعث کا مطلب اٹھنا، یا ظاہر ہونا ہے، نہ کہ جسمانی طور پر آسمان سے اٹرنا۔
حقیقت یہ ہے کہ مسیح کی آمد سے مراد مسیح کی رول کی آمد ہے، یعنی دور آخر میں جب کہ دجّال ظاہر ہوگا، اس وقت امت محمدی کا کوئی شخص اٹھے گا اور مسیح جیسا رول ادا کرتے ہوۓ دجّال کے فتنوں کا مقابلہ کرے گا اور اس کو شکست دے گا۔ حدیث میں قتل دجال کا ذکر ہے۔ اس سے مراد دجال کا جسمانی قتل نہیں ہے، بلکہ دجال کے فتنے کو بذریعہ دلائل قتل کرنا ہے۔
“It is generally understood that the Messiah is alive in Heaven and in the End Times shall bodily descend from Heaven to Earth and slay the Dajjal. Although this view is widespread among the people, in its present form it is not supported from the Quran and Hadith. In Hadith there are various books with reliable narrations that speak about the coming of the Messiah. But it is noteworthy that in none of these narrations is it clearly worded that the Messiah will bodily descend from Heaven to Earth. In these narrations merely the words Nuzul and Ba’th have been used. These words aren’t enough to prove that the Messiah will come down from Heaven to Earth. In the Arabic tongue the word Nuzul plainly means coming, not the meaning of descending from Heaven. In this respect a guest is called Nazil, that is, one who is coming. Likewise, the word Ba’th does not have the meaning of coming down from Heaven. Ba’th means to arise or to appear, not to bodily descend from Heaven. The reality of the coming of the Messiah is that coming of the role of the Messiah. In the End Time when the Dajjal appears, at that time, in the Ummah of Muhammad some person will arise and, fulfilling the role of the Messiah, shall confront the tribulations of the Dajjal, defeating him. The Hadith mentions the slaying of Dajjal. This does not mean the physical killing of Dajjal but rather killing the tribulation of Dajjal through argumentation/evidence.” (Al-Risala Monthly, May 2010, p.46)
No comments:
Post a Comment