بسم
الله الرحمن الرحيم
سُبْحَانَ
ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ
وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ
The
Bakriyya were a sect founded by Bakr, maternal nephew of the great
saint Abd al-Wahid bin Zaid رحمة
الله عليه
Among
his heretical and noteworthy beliefs:
والذي
كان يذهب إليه في الكبائر التي تكون من
أهل القبلة أنها نفاق كلها
اگر
کبائر کا ارتکاب اہل قبلہ کی طرف سے ہے تو
وہ اس کے نزدیک تمام تر نفاق ہے۔
Commission
of major sins by one from the people of the Qibla is entirely nifaq
(hypocrisy)
وأن
مرتكب الكبيرة من أهل الصلاة عابد للشيطان
اس
کے نزدیک کبیرہ کا مرتکب مسلمان شیطان کا
پجاری ہے۔
and
committing a major sin by one from the people of Salah means he is a
worshipper of Satan
مكذب
لله سبحانه جاحد له منافق
اللہ
کی تکذیب اور انکار کرنے والا منافق ہے۔
and
is denial of Allah, making him a hypocrite
في
الدرك الأسفل من النار مخلد فيها أبداً
اس
کا ٹھکانا جہنم کا اسفل ترین مقام ہے جس
میں اس کو ہمیشہ رہنا ہے۔
he
will be in the lowest place of Hell forever
إن
مات مصراً
بشرطیکہ
یہ ان گناہوں پر اصرار کرنے والا ہو۔
وأنه
ليس في قلبه لله -عز
وجل-
إجلال
ولا تعظيم
در
حقیقت اس کے دل میں اللہ تعالی کی عظمت
وجلال کا کوئی تصور موجود نہیں۔
because
in his heart there is no veneration for or sense of glory of Allah
وهو
مع ذلك مؤمن مسلم
اگرچہ
بظاہر یہ اسلام وایمان کا مدعی ہے۔
although
apparently he is a believing Muslim
وكان
يزعم أن القاتل لا توبة له
قاتل
کے بارہ میں اس کی یہ رائے تھی کہ اس کی
توبہ قبول نہیں ہوتی
he
claimed there is no acceptance of repentance from a murderer
وكان
يزعم أن الأطفال الذين في المهد لا يألمون
ولو قطعوا وفصلوا ويجوز أن يكون الله
سبحانه لذذهم عندما يضربون ويقطعون
چھوٹے
بچوں کے بارہ میں اس کا یہ نظریہ تھا کہ
یہ تکلیف والم کی اذیتوں کو محسوس نہیں
کرتے، چاہے انھیں مارا پیٹا جائے اور چاہے
ان کے اعضاء کی قطع وبرید کی جائے۔ اس کے
خیال میں یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالی ان کی
ان اذیتوں کو ان کے لیے لذت ولطف سے بدل
دے۔
and
he claimed that little children in the cradle don’t feel pain even
if they are cut up, and it may be that Allah makes them feel pleasure
through being beaten and cut up
وكان
يقول في علي والطلحة والزبير أنهم مغفور
لهم قتالهم وأنه كفر وشرك
علی،
طلحہ، اور زبیر سے متعلق اس کی یہ رائے
تھی کہ ان میں جو جنگ وپیکار ہوئی اللہ نے
ان کو معاف کردیا ہے۔ اگرچہ یہ جنگ وپیکار
کفر وشرک ہی کے مترادف تھی۔
and
he said concerning Ali, Talha and Zubair that they were forgiven for
their fighting, although it was kufr and shirk
[*Note:
the belief of the people of Sunna, the Saved Sect, is that sayyidina
Ali رضى
الله عنه was
upon the truth in all his wars and armed conflicts with the other
Muslims. As for Talha and Zubair رضى
الله عنهما they
were wrong to oppose the fourth Caliph Ali but their fighting against
him was not tantamount to kufr or shirk as claimed by the deviant
Bakriyya]
وزعم
أن الله سبحانه اطلع إلى أهل بدر فقال
اعملوا ما شئتم فقد غفرت لكم
اہل
بدر کے بارہ میں اس کا موقف یہ تھا کہ اللہ
تعالی کو معلوم تھا کہ یہ آئندہ کیا کرنے
والے ہیں۔ یہی وجہ ہے اس نے کہہ دیا۔ تم
جو چاہو کرو میں نے تمھاری لغزشوں پر خط
عفو کھینچ دیا ہے۔
he
claimed that Allah knew what deeds the veterans of Badr would commit
and on that basis He said: “Do what you wish, I have forgiven it
for you”
وكان
يزعم أن الله يرى يوم القيامة في صورة
يخلقها وأنه يكلم عباده منها
اس
کا یہ بھی خیال تھا کہ اللہ تعالی کا دیدار
قیامت کے روز ایسی صورت کے ذریعہ ممکن
ہوگا جس کو اللہ تعالی خود پیدا کریں گے۔
اور
اللہ اسی شکل وصورت کے ذریعہ اپنے بندوں
سے ہم کلام ہوں گۓ۔
he
claimed that Allah will be seen on the Day of Resurrection in a form
He created, and shall speak to His slaves through it
[*Note:
this belief of the Bakriyya is not necessarily heretical, in fact,
there may be some support from the idea in the following Hadith:
فَيَأْتِيهِمُ
اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ
فَيَقُولُونَ هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى
يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَاءَنَا
رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمُ
اللَّهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ
فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ
أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتْبَعُونَهُ
پھر
اللہ ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا کہ
میں تمہارا رب ہوں ۔ وہ جواب دیں گے کہ ہم
یہیں رہیں گے ۔ یہاں تک کہ ہمارا رب آ جائے
جب ہمارا رب آ جائے گا تو ہم اسے پہچان لیں
گے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کے پاس اس صورت
میں آئے گا جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور
فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں ‘ وہ اقرار
کریں گے کہ تو ہمارا رب ہے ۔ چنانچہ وہ اس
کے پیچھے ہو جائیں گے
Allah
will come to them and say ‘I am your Lord.’ They will say ‘we
will stay here till our Lord comes, for when our Lord comes, we will
recognize Him.’ So Allah will come to them in His appearance which
they know, and will say, ‘I am your Lord.’ They will say, ‘You
are our Lord,’ so they will follow Him. (Sahih al-Bukhari)]
وحكي
عنه أن الله بكل مكان
اللہ
سے متعلق اس کا یہ عقیدہ تھا کہ وہ ہر جگہ
ہے۔
he
said Allah is everywhere
وكان
يحرم أكل الثوم والبصل لأنه حرام على
الإنسان أن يقرب المسجد إذا أكلهما
پیاز
اور لہسن کو یہ حرام خیال کرتا تھا، کیونکہ
ان کو کھاکر انسان مسجد میں داخل نہیں
ہوسکتا۔
he
declared garlic and onion forbidden because a human can’t go near
the mosque after eating it
وكان
يرى الوضوء من قرقرة البطن
اس
کے نزدیک قراقر سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
he
said wudu is nullified if there is rumbling in the belly
(al-Maqalat
al-Islamiyyin of Abul-Hasan al-Ashari)