Sunday, 7 January 2018

Allah is Mutakallim (Urdu)


بسم الله الرحمـن الرحيم
والصلاة والسلام على رسوله الكريم
وعلى آله واهل بيته اجمعين
والعاقبة للمتقين

يا ماجد يا واجد يا ماجد يا واجد



اللہ متکلم ہے
اللہ جلّ شانہ کا ایک صفتِ ذیشان یہ بھی ہے کہ وہ متکلم ہے۔ دینِ حنیف اور ادیانِ شرک میں یہ امتیاز ہے کہ ہمارا الہ بولنے والا ہے اور ان کے معبودانِ باطل گونگے ہیں۔ سیدنا خلیل الرحمن علیہ السلام نے اس لۓ انہیں کہا تھا کہ اَفَتَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکُمۡ شَیۡئًا وَّ لَا یَضُرُّکُمۡ۔ قومِ موسی کے مرتدین نے اُس پلید مجسمہ کو اخذ کیے تھے جس پر اللہ جلّ شانہ نے ارشادی تبصرہ فرمایۓ کہ اَلَمۡ یَرَوۡا اَنَّہٗ لَا یُکَلِّمُہُمۡ وَ لَا یَہۡدِیۡہِمۡ سَبِیۡلًا۔ اللہ مالکِ حقیقی جاندار ہے لہاذا کلام کرنا لاظمی طور پر آپ کے ساتھ منسلک ہے جبکہ مشرکین و قبوریین کے معبودانِ باطل کے لیے منہ سے بولنا بڑی دور کی بات ہے وہ تو سننے کی طاقت بھی نہیں رکھتے۔ مشرکینِ اُمّتِ محمّدیہ مانتے ہیں کہ سوہنے پیغمبر روضہِ اطہر سے براہ راست سُنتا ہے لیکن اللہ جلّ شانہ نے خود اپنا سب سے محبوب دوست سے مخاطب کر کے فرمایا کہ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ۔ قبر میں بے جان لاش جب سُن نهی سکتا تو استخوان کو پکارنا سے بڑی حماقت کیا ہوسکتی ہے؟ ہمارا ربّ عزّ وجلّ تو دلوں کے پکار بھی سُنتا ہے اور ہر چپی ہوی راز جانتا ہے۔ لیکن یہ کیا منطق ہے کہ اللہ سب کچھ سنتا ہے مگر نزول قرآن کے بعد اب انسان کے ساتھ مکالمہ نہی کرے گا؟ یہ عقیدہ تو اسلافِ امّت کی نہی تھی چنانچہ امام ہارون بن معروف نے فرمایا کہ من زعم أن الله لا يتكلم ، فهو يعبد الأصنام یعنی جس نے یہ دعوی کیا کہ اللہ کلام نہی کرتا گو وہ مورتیوں کے پجاری ہے۔

اللہ جلّ جلالہ انسان سے بات کرتا ہے مگر ہر ایک بندا اس قابل نہی ہے کہ وہ بھی سلسلہ مکالمہ الہیہ سے شرف ہو۔ اکثر لوگ دوزخی ہیں جو اللہ پاک کو نہ جانتے ہیں اور نہ تلاش کرتے ہیں۔ وہی العوام کالانعام کی بات۔ حیوان کے ساتھ کوئی عقلمند کلام کرے گا؟ ہاں، جو شخص قابلِ خطاب ہے رب تعالی ان کے ساتھ بات کرے گا جب چاہے اور جتنا چاہے۔ اور اللہ جلّ شانہ نے اعلان فرمایا ہے کہ میں جب کسی بشر کے ساتھ کلام کرتا ہوں چاہے وہ نبی ہے یا غیر نبی تو اس کلام کی تین صورتیں ہو سکتی ہے 1 وحی 2 مِن وراءِ حجاب، اور 3 نزولِ ملائکہ۔ جس قرآنی آیت سے استدلال کر رہا ہوں یعنی:
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ۝
 اس پر علماءِ سوء کے اعتراض ہے کہ یہاں بشر سے مراد فقط انبیاء علیہم السلام ہیں۔ مگر یہ بیان نہ کہ صرف بے بنیاد ہے بالکہ خلافِ حقیقت بھی ہے۔ اس آیت کریمہ میں نہ انبیاء علیہم السلام کی کوئی تخصیص ہے اور نہ کوئی وضاحت ہے کہ بشر سے مراد محض نبی ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ يتناول وحى الأنبياء وغيرهم كالمحدثين الملهمين یعنی اللہ کے طرف سے وحی، جو کہ مکالمہ الہیہ کی ایک صورت ہے، انبیاء علیہم السلام اور غیر انبیاء پر دونوں ہی آتی ہے۔ آگے شیخ الاسلام نے غیر انبیاء، جن پر وحی آتی ہے، کی وضاحت کی ہے کہ ان سے مراد محدَّث اور ملہَم ہے۔

ولایت
سو ختمِ نبوّت کی بواجود امّتِ محمّدیہ میں محدّثین و ملہمین کا ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اللہ کا پاک پیغمبر نے ارشاد فرمایا کہ تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے ، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں۔ علماء کرام جانتے ہے کہ واقعی سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ محدّث تھے اور آپ پر الہام بکثرت سے آتا تھا، وفات رسول سے قبل اور بعد بھی۔ اور اگر یہ کہا جائی کہ صرف فاروق رضی اللہ عنہ کا محدث ہونا ثابت ہے باقی کسی اُمّتی کو محدث ماننا بدعت ہے تو یہ بھی بہت بڑی حماقت ہے۔ اللہ کا پاک پیغمبر نے یہ بات ظاہر کیا ہے کہ پچھلیں امّتیں میں محدثین (جمع) تھےمگر سب سے افضل و اشرف امّت جو سب سے اکمل و اجمل نبی کے پیروکار ہیں، ان میں صرف ایک محدث آیا؟ اللہ تیری شان!

تاریخ اسلام سے معلوم ہوتا ہے کہ اولیاء کرام لاکھوں کے تعداد میں پیدا ہوے۔ ولی اللہ وہ ہے جسکا اللہ جلّ شانہ کے ساتھ مضبوط تعلق قائم ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ آج وہ طبقہ جو بڑی فخر کے ساتھ کہتی ہے کہ ہم اولیاء اللہ کے ماننیں والے ہیں، ختم نبوّت کی نام پر کوئی بھی مدعئی الہام، بے سوچے سمجھے، اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ در حقیقت صحیح معنوں میں جو ولی اللہ ہے اس کو ہمیشہ ازیت پہنچی جاہل عوام سے اور علماء سوء سے بھی جو عوام کو اکساتے ہیں۔ کیا کوئی قلب جو ایمان کا نور سے روشن ہے یہ مان سکتی ہے کہ آج کے پیر، بابے، گدی نشین، ملنگ اور نام نہاد فقیر لوگ در اصل اولیاء اللہ ہیں؟ ولی اللہ اور سچا ملہم وہ ہے جو توحید کا پیغام دیتا ہے اور شریعت مصطفوی کا پابند ہے۔
نبوّت حقیقی معنوں میں ختم ہے۔ البتہ نبوت کی جگہ میں ولایت اور علم کی وراثت کے سلسلے ہیں۔ سو اس امّت میں بے شمار ولی، عالم ربانی، ملہم اور مجدد کا ہونا اللہ تبارک وتعالی کا نعمت ہے۔ سیدنا موسی کلیم اللہ علیہ السلام نے اپنے قوم کو بشارت دی تھی کہ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ۔ سو جیسے نبوت و ملوکیت بنی اسرائیل کے لیے بہت بڑے نعمتیں تھیں، امّت محمّدیہ کے لیے نبوت و ملوکیت کی وزن پر ولایت و خلافت رکھی گۓ۔ اس میں کوئی شک نہی کہ نبی مطہر کے خلفائ راشدیں اور دیگر اکابر صحابہ کرام علیہم الرضوان بنی اسرائیل کے انبیاء الاصغار کے مثیل تھے۔ نبی کا رتبہ ہمیشہ غیر نبی سے علی رہتی ہے، چاہے وہ غیر نبی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی کیوں نہ ہو۔ مگر پھر بھی صدیق کا مقام ایک چھوٹا اسرائیلی نبی سے کچھ دور نہی۔

نفخِ روح
اے ایمان والوں! دل کھول دیا کرو تاکے تمہارے اندھر روح قدس کو جگہ ملے اور تم بھی اللہ جلّ جلالہ کی معرفت حاصل کر سکے۔اللہ فرشتوں کے وساطت سے تمہارے دلوں میں روح الہام نفخ کرے مگر پہلے دل کو صاف کرے اور اپنے آپ کو پاک کرے ہر قسم کی نجاست سے۔ مشرکین و قبوریین سے کوئی امید نہی ہے۔ وہ لوگ شرک کی گندی نالی سے رو‌ز روز نہاتے ہیں۔ مکالمہ الہیہ مخلصین لہ الدین یعنی مواحدوں کے لیے خاص ہے۔ جیسے شریر جنّات کسی کافر یا کمزور ایمان والا کے اندھر گھس جاتے ہیں جس سے وہ انسان مجنون بن جاتا اور اس کی زبان سے اندھر کا شیطان کفریات بہکتا ہے، کیا مسلمان یہ حقیقت سے نہ واقف ہیں کہ ایسے انسانی فرشتے ہیں جن کے اندھر روح قدس پھونکی جاتی ہے اور اس کیفیت میں وہ الہامات پاتے ہیں اور ان پر حقائق کے انکشاف ہوتا ہے؟ ان کے پاک لسانوں سے دعوت توحید بہہ رہی ہے اور اللہ کا حکم سے لوگوں کو انذار کرتے ہیں:
يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ۝

لہاذا جب شاعر الرسول رضی اللہ عنہ مشرکوں کا ہجو کر رہا تھا تو اللہ کا پاک پیغمبر پر فوری طور پر انکشاف ہوا کہ جبرائیل امین علیہ السلام صرف میرے پاس نہی آتا بالکہ اس کے ساتھ بھی ہے، تو انکو دعا دیتا ہے کہ اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ۔

No comments:

Post a Comment

Salvation or Damnation is Determined in Advance

  بسم الله الرحمن الرحيم الصلاة والسلام عليك يا رسول الله We Sunni Muslims believe that every soul has already been destined to eithe...